اک روز میں نے اس سے پوچھا
کہ دھوپ میں بارش ہوتی ہےکیا؟
وہ اتنا ہنسی، اتنا ہنسی کہ ہنستے ہنستے
رونے لگی
اور دھوپ میں بارش ہونے لگی۔ ۔ ۔
میں ثابت آج کر دوں گی کہ تم نے دل لگی کی ہے
محبت نام کی ہے۔ ۔ ۔ ۔
سن کر اس کی باتوں کو میں بولا سادہ دل لڑکی
اگر میں دل لگی کرتا
تو جینے سے نہ یوں ڈرتا
محبت نام کی کرتا۔۔
تو وفائیں عام سی کرتا
مگر پھر بھی انا تیری
تیری بے رخی کی خاطر یہ کہتا ہوں
ہاں میں نے دل لگی کی تھی
تجھے اپنا ہی سمجھا تھا
تجھے دل سے لگایا تھا
جہاں نہ کوئی غم پہنچے
وہاں تجھ کو چھپایا تھا
مگر جان یقیں جانو
تمہارے حوصلے کی میں داد دیتا ہوں
کہ کتنی بے رخی سے تم نے کہہ ڈالا
چلو پھر شرط لگ جائے کہ میں نے دل لگی کی ہے
اس نے میرے لبوں پر انگلیاں رکھ کر
مجھے خاموش کر ڈالا
حسین آنکھوں میں آنسو تھے
وہ بولی ہچکیاں لے کر
خدارا ہے یہ پوچھتا یقیں مجھ کو
کہ تم نے عاشقوں سے بڑھ کر
مجھ سے عاشقی کی ہے۔۔۔۔۔۔